سورة آل عمران - آیت 64

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے: اے اہل کتاب! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں مسلم ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ’’اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ کسی کو اس کا شریک بنائیں اور نہ ہی ہم میں سے کوئی شخص اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو رب [٥٧] بنائے۔ اگر وہ اس بات سے منہ موڑیں تو ان سے کہئے کہ : گواہ رہو کہ ہم تو اس کے فرمانبردار ہیں۔‘‘

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ....: اس آیت میں اہل کتاب کو تین مشترکہ باتوں کی دعوت دینے کا حکم دیا گیا ہے :(1) اللہ تعالیٰ کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں۔ (2) اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ (3) اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا رب نہ بنائے۔ تورات و انجیل میں تحریف کے باوجود تورات تو اب بھی توحید سے اور شرک کی ممانعت سے لبریز ہے، انجیل میں بھی یہی تعلیم متفرق طور پر موجود ہے، جیسے:’’تو خداوند خدا کو سجدہ کر اور صرف اسی کی عبادت کر۔‘‘ [متّی:۴:۱۰ ] بلکہ یہ بھی ہے:’’زمین پر اللہ کے احکام پر عمل ہونا چاہیے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‘‘ [متّی:۶:۱۰ ] 2۔ اہل کتاب تینوں باتوں کی مخالفت کر رہے تھے، یہود نے عزیر کو اور نصاریٰ نے مسیح کو اللہ کا بیٹا قرار دے کر ان کی پرستش شروع کر دی اور دونوں نے اپنے اپنے احبار و رہبان کی حلال کردہ چیزوں کو حلال اور حرام کردہ کو حرام ٹھہرا کر انھیں رب ہونے کا درجہ دے دیا۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ توبہ (۳۰، ۳۱) اور ان کے حواشی۔ 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اہل کتاب کو اس مشترکہ عقیدہ کی دعوت دی، جو قریب تھے انھیں براہِ راست دعوت دی اور جو دور تھے انھیں خط لکھے، چنانچہ شاہ روم ہرقل کو خط لکھا تو اسلام کی دعوت دینے کے ساتھ زیر تفسیر آیت بھی لکھی، جیسا کہ صحیح بخاری ’’کتاب التفسیر (۴۵۵۳)‘‘ میں مذکور ہے۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ:یعنی اگر اہل کتاب اس عقیدہ کے ماننے سے انحراف کریں تو تم اپنی طرف سے اس عقیدہ پر قائم رہنے کا اعلان کر دو۔ اس میں متنبہ کیا ہے کہ اہل کتاب اس عقیدہ سے منحرف ہو چکے ہیں، کیونکہ انھوں نے عزیر اور عیسیٰ علیہما السلام کو اللہ کے بیٹے قرار دے دیا تھا۔ علاوہ ازیں انھوں نے اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا تھا۔