فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَانتَظِرْ إِنَّهُم مُّنتَظِرُونَ
سو آپ ان سے اعراض کیجئے اور انتظار کیجئے، وہ بھی یقیناً انتظار [٣١] کر رہے ہیں۔
1۔ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ انْتَظِرْ : جو لوگ قیامت کا انکار محض اس لیے کر رہے ہیں کہ انھیں اس کا وقت نہیں بتایا گیا، انھیں سمجھانا بے سود ہے، آپ انھیں ان کے حال پر چھوڑ دیں اور انتظار کریں کہ اللہ کا وعدہ کب پورا ہوتا ہے، جو ہر حال میں پورا ہو کر رہنے والا ہے۔ 2۔ اِنَّهُمْ مُّنْتَظِرُوْنَ : یقیناً وہ بھی انتظار کرنے والے ہیں کہ آپ اور آپ کی یہ چھوٹی سی جماعت کب زمانے کی کسی گردش کا شکار ہوتی ہے۔ دیکھیے سورۂ توبہ (۹۸) اور سورۂ طور میں فرمایا : ﴿ اَمْ يَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهٖ رَيْبَ الْمَنُوْنِ (30) قُلْ تَرَبَّصُوْا فَاِنِّيْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُتَرَبِّصِيْنَ ﴾ [ الطور : ۳۰، ۳۱ ] ’’یا وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہے جس پر ہم زمانے کے حوادث کا انتظار کرتے ہیں ؟ کہہ دے انتظار کرو، پس بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔‘‘