أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف بہا لاتے ہیں جس سے ہم کھیتی پیدا کرتے ہیں تو اس سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی کھاتے ہیں۔ پھر کیا یہ غور [٢٩] نہیں کرتے۔
اَوَ لَمْ يَرَوْا اَنَّا نَسُوْقُ الْمَآءَ اِلَى الْاَرْضِ الْجُرُزِ ....: یہ توحید و رسالت کے ساتھ سورت کے تیسرے بنیادی مضمون کا تذکرہ ہے، یعنی کیا ان لوگوں نے اپنی آنکھوں سے بارش کے پانی کے ساتھ بنجر زمین سے کھیتیوں کو پیدا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، جن میں سے وہ بھی کھاتے ہیں اور ان کے چوپائے بھی؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ تمام مردوں کو دوبارہ زندگی بخش کر حساب کے لیے سامنے لا کر کھڑا کرے گا۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۵۷)، روم (۵۰) اور یٰس(۳۳ تا ۳۵)۔