أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ ۖ أَفَلَا يَسْمَعُونَ
کیا انھیں اس بات سے کچھ رہنمائی نہیں ملی کہ ان سے پیشتر ہم کئی ایسی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہائشی مقامات پر (آج) یہ لوگ چل پھر رہے ہیں۔ اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں۔ کیا یہ سنتے [٢٨] نہیں؟
اَوَ لَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ ....: یہ بات مشرکین عرب کے متعلق فرمائی کہ کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر دیا، جن کے تباہ شدہ کھنڈرات اب بھی باقی ہیں، جن میں یہ لوگ چلتے پھرتے ہیں اور ان کی ویرانی ان کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ مراد عرب میں آنے والے پیغمبروں کی امتیں ہیں، یعنی قوم عاد، ثمود اور اہل مدین وغیرہ۔ اہلِ عرب ان کے کھنڈرات اپنی آنکھوں سے دیکھتے تھے اور ان اقوام کے حالات زندگی اپنے بزرگوں سے سنتے بھی تھے، پھر بھی کوئی سبق حاصل نہیں کرتے تھے، اس لیے فرمایا : ﴿ اَفَلَا يَسْمَعُوْنَ ﴾ تو کیا یہ لوگ سنتے نہیں کہ پیغمبروں کی نافرمانی کا انجام کیا ہوتا ہے؟