خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں [١٠] کے پیدا کیا (جیسا کہ) تم انھیں دیکھتے ہو اور زمین میں سلسلہ ہائے کوہ رکھ دیئے [١١] تاکہ وہ تمہیں لے کر ہچکولے نہ کھائے اور اس میں ہر طرح کے جاندار پھیلا دیئے [١٢]۔ نیز ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ہم نے زمین میں ہر قسم کی عمدہ اجناس اگا دیں۔
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ....: اس میں اللہ تعالیٰ کی عزت و حکمت کی چند نشانیوں کا ذکر فرما کر اس کی توحید کو اجاگر فرمایا، جو قرآن مجید کا سب سے بڑا اور اصل موضوع ہے۔ ’’ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ‘‘ کی تفسیر سورۂ رعد (۲) میں اور ’’ وَ اَلْقٰى فِي الْاَرْضِ رَوَاسِيَ اَنْ تَمِيْدَ بِكُمْ ‘‘ کی تفسیر سورۂ حجر (۱۹) اور سورۂ انبیاء (۳۱) میں دیکھیے۔