وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
اور تورات (کی ہدایت) جو میرے زمانہ میں موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں نیز (اس لیے) آیا ہوں کہ بعض باتیں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں انہیں تمہارے لیے حلال کردوں۔ میں تمہارے پاس اپنے پروردگار کی نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ....: عیسیٰ علیہ السلام کے وقت تورات میں سے کئی حکم جو مشکل تھے موقوف ہوئے، باقی وہی تورات کا حکم تھا۔ (موضح) عیسیٰ علیہ السلام اپنی کوئی الگ مستقل شریعت لے کر مبعوث نہیں ہوئے تھے، بلکہ موسوی شریعت کی تائید و تصدیق کرنے اور بنی اسرائیل کو تورات پر عمل کی دعوت دینے کے لیے آئے تھے، البتہ تورات میں بعض چیزیں جو بطور تشدید ان پر حرام کر دی گئی تھیں ان کو اللہ کے حکم سے حلال قرار دینا بھی ان کے مقصد بعثت میں شامل تھا، جیسے اونٹ کا گوشت اور حلال جانوروں کی چربی وغیرہ۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے صرف ان چیزوں کو حلال قرار دیا جنھیں یہود نے آپس کے اختلافات اور موشگافیوں کی وجہ سے حرام قرار دے لیا تھا۔ لیکن زیادہ صحیح یہی ہے کہ انھوں نے بعض چیزوں کی حرمت کو منسوخ بھی کیا ہے۔ ( ابن کثیر)