وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور ہم ہر ایک امت سے ایک گواہ [٩٩] نکال لیں گے، پھر اسے کہیں گے کہ : (اس سڑک پر) اپنی دلیل [١٠٠] پیش کرو۔ اب انھیں معلوم ہوجائے گا کہ بات اللہ ہی کی سچی تھی اور جو کچھ وہ افترا کیا کرتے تھے انھیں کچھ یاد نہ آئے گا۔
1۔ وَ نَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيْدًا : اس گواہ سے مراد وہ نبی ہے جس نے کسی امت کو حق کا پیغام پہنچایا اور اس کی امت کے وہ لوگ بھی جنھوں نے پیغمبر کے بعد لوگوں کو دین کی تبلیغ کی۔ اسی طرح ہر وہ ذریعہ بھی جس سے کسی قوم یا شخص تک حق کا پیغام پہنچا۔ وہ گواہ گواہی دے گا کہ میں نے ان لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچایا تھا۔ دوسری جگہ فرمایا : ﴿وَ جِايْٓءَ بِالنَّبِيّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ﴾ [ الزمر : ۶۹ ] ’’اور نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ 2۔ فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ ....: اس گواہی کے بعد مجرموں کو موقع دیا جائے گا کہ وہ اس کے خلاف کوئی عذر پیش کر سکتے ہیں تو کریں اور جب وہ کوئی عذر پیش نہیں کر سکیں گے تو ان سے کہا جائے گا کہ تم اللہ کا پیغام پہنچنے کے بعد جو شرک ہی پر قائم رہے، اس کی تمھارے پاس کوئی دلیل ہے تو پیش کرو۔ تو اس وقت انھیں معلوم ہو جائے گا کہ سچی بات اللہ کی ہے، عبادت اسی کا حق ہے، کوئی اس کا شریک نہیں اور انھوں نے جو شریک بنائے تھے اور دنیا میں جو حجت بازی کرتے تھے، سب کچھ ان سے گم ہو جائے گا، نہ کوئی شریک ہاتھ آئے گا نہ اسے شریک بنانے کی کوئی دلیل پیش کر سکیں گے۔