وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ
اور انھیں اس ملک میں اقتدار بخشیں اور فرعون اور ہامان [٨] اور ان کے لشکروں کو وہی کچھ دکھا دیں [٩] جس کا انھیں ان (بنی اسرائیل) سے خطرہ تھا۔
وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْاَرْضِ ....: ہامان فرعون کا وزیر تھا، جو ظلم و ستم میں اس کا شریک اور آلہ کار تھا۔ یعنی ہم چاہتے تھے کہ انھیں زمین میں اقتدار بخشیں اور ان کا سِکّہ جما دیں اور فرعون، ہامان اور ان کے لشکروں نے جس خطرے کی وجہ سے بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرنا شروع کیا تھا کہ کہیں ان کی تعداد اور قوت اتنی نہ بڑھ جائے کہ وہ ہماری حکومت پر قابض ہو جائیں، بنی اسرائیل ہی کے ذریعے سے وہ خطرہ انھیں حقیقت بنا کر دکھا دیں اور وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ اللہ کی تقدیر کبھی ٹل نہیں سکتی، نہ اس کے ارادے کو پورا ہونے سے کوئی طاقت روک سکتی ہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿ وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰى اَمْرِهٖ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ ﴾ [ یوسف : ۲۱ ] ’’اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘