وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ
اور یہ قرآن پڑھ کر سناؤں۔ اب جو شخص راہ راست پر آتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدہ [١٠٢] کے لیے آتا ہے اور جو گمراہ ہوا تو اس سے آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ایک ڈرانے والا ہوں
وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ فَمَنِ اهْتَدٰى ....: یعنی مجھے یہ حکم ہے کہ میں خود بھی مطیع اور فرماں بردار رہوں اور تمھیں بھی قرآن پڑھ کر سناتا رہوں۔ پھر جو شخص میری دعوت سے راہِ راست پر آجائے تو اس کا فائدہ اسی کو ہے اور جو بھٹکا رہے تو کہہ دے کہ میرا کام اللہ کے عذاب سے ڈرانا ہے، کسی کو راہ حق پر لے آنا میرا کام نہیں، نہ ہی مجھ پر اس کی ذمہ داری ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَيْنَا الْحِسَابُ ﴾ [ الرعد : ۴۰ ] ’’تو تیرے ذمے صرف پہنچا دینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ اِنَّمَا اَنْتَ نَذِيْرٌ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ ﴾ [ ھود : ۱۲ ]’’ تُو تو صرف ڈرانے والا ہے اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔‘‘