سورة النمل - آیت 90
وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ جہنم میں پھینک دیئے [١٠٠] جائیں گے (اور کہا جائے گا) تمہیں اتنا ہی بدلہ ملے گا جو تم کام کرتے رہے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ ....: یہاں برائی سے مراد شرک ہے، اس پر صحابہ اور بعد کے علماء کی اکثریت کا اتفاق ہے۔ اس تخصیص کی وجہ وہ ہولناک سزا ہے جو آگے بیان کی جا رہی ہے۔ دلیل اس کی وہ صحیح حدیث ہے جس میں ہے کہ آگ سجدے کے مقامات کو نہیں کھائے گی (دیکھیے بخاری : ۶۵۷۳) اور سجدے کے مقامات میں سب سے زیادہ معزز مقام چہرہ ہے، لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ چہرے کے بل آگ میں گرائے جانے والوں سے مراد موحد مسلمان ہوں۔