سورة النمل - آیت 89

مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا وَهُم مِّن فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص اس دن بھلائی [٩٨] لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور ایسے ہی لوگ اس دن گھبراہٹ [٩٩] سے امن میں ہوں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَيْرٌ مِّنْهَا: نیکی سے مراد ہر نیک کام ہے۔ بعض مفسرین نے اس سے مراد ’’ لاَ اِلٰهَ إِلاَّ اللّٰهُ ‘‘ ، بعض نے اخلاص اور بعض نے فرائض کا ادا کرنا لیا ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اسے عام رکھا جائے، کیونکہ تخصیص کی کوئی وجہ نہیں۔ (شوکانی) ’’ خَيْرٌ مِّنْهَا ‘‘ سے مراد دس گنا سے سات سو گنا تک ہے، بلکہ نیکی میں زیادہ اخلاص اور حسنِ ادا کی برکت سے بغیر حساب بھی ہو سکتا ہے۔ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ يَّوْمَىِٕذٍ اٰمِنُوْنَ: ’’فَزَعٍ ‘‘پر تنوین تعظیم کی ہے، یعنی وہ اس دن بڑی گھبراہٹ سے امن میں ہوں گے، جیسا کہ فرمایا:﴿ لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ ﴾ [الأنبیاء:۱۰۳] ’’انھیں سب سے بڑی گھبراہٹ غمگین نہ کرے گی۔‘‘ اگر کم درجہ کی گھبراہٹ ہو تو اس آیت کے منافی نہیں، جیسا کہ آیت (۸۷) میں گزر چکا ہے۔