قُلْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ رَدِفَ لَكُم بَعْضُ الَّذِي تَسْتَعْجِلُونَ
آپ ان سے کہئے کہ : کیا عجب ہے کہ جس (عذاب) کے جلد آنے کا تم مطالبہ کر رہے ہو اس کا ایک حصہ تمہارے قریب [٧٦] ہی آلگا ہو۔
قُلْ عَسٰى اَنْ يَّكُوْنَ رَدِفَ لَكُمْ ....: ’’ردیف‘‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو سواری پر کسی شخص کے پیچھے بیٹھا ہو۔ یعنی جلدی نہ مچاؤ، جس عذاب کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو، وہ ہرحال میں آکر رہے گا اور ہو سکتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ تمھارے قریب آپہنچا ہو۔ اس کچھ حصے کا آغاز تو جنگِ بدر ہی سے ہو گیا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں اس کچھ حصے کی کئی قسطوں سے کفار کو سابقہ پیش آتا رہا، پھر قبر کا عذاب بھی قریب ہے اور قیامت بھی کچھ دور نہیں، فرمایا : ﴿ اَتٰى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ ﴾ [ النحل : ۱ ] ’’اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے جلد آنے کا مطالبہ نہ کرو۔‘‘