فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَٰكَذَا عَرْشُكِ ۖ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ ۚ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ
پھر جب ملکہ (مطیع ہو کر) آگئی تو سلیمان نے اس سے پوچھا : ’’کیا تمہارا تخت بھی اسی طرح کا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگی : ’’یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے۔ اور ہمیں اس سے پہلے ہی حقیقت حال معلوم ہوگئی تھی اور ہم فرمانبردار [٤٠] ہوگئے تھے۔‘‘
1۔ فَلَمَّا جَآءَتْ قِيْلَ اَهٰكَذَا عَرْشُكِ ....: جب ملکہ سبا آئی تو سلیمان علیہ السلام نے اس سے پوچھا : ’’کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے؟‘‘ سلیمان علیہ السلام کے سوال میں ان کی کمال ذہانت ظاہر ہو رہی ہے، انھوں نے یہ نہیں فرمایا کہ کیا یہ تمھارا تخت ہے؟ کیونکہ اس میں جواب کا بھی اشارہ ہو جاتا اور وہ کہہ دیتی کہ ہاں! یہ میرا ہی تخت ہے۔ اس کے بجائے سلیمان علیہ السلام نے موجودہ تخت کو الگ تخت ظاہر کیا اور پوچھا : ’’کیا تمھارا تخت ایسا ہی ہے؟‘‘ ملکہ کے جواب سے اس کی عقل مندی معلوم ہوتی ہے، اگر وہ کہتی کہ ہاں میرا تخت ایسا ہی ہے تو ثابت ہو جاتا کہ اس نے اپنا تخت نہیں پہچانا اور اگر کہتی کہ یہ وہی ہے تو شناخت بدلنے کی وجہ سے اسے ایسا کہنا مشکل تھا، اس لیے اس نے تھوڑے سے شک کے الفاظ کے ساتھ کہا : ’’یہ تو گویا وہی ہے۔‘‘ اس طرح وہ امتحان میں کامیاب ہو گئی۔ 2۔ وَ اُوْتِيْنَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهَا وَ كُنَّا مُسْلِمِيْنَ: یعنی ہمیں تو اس سے پہلے ہی آپ کی قوت و شوکت اور عظیم سلطنت کا علم ہو گیا تھا اور ہم تابع فرمان ہو چکے تھے، اسی لیے خدمت میں حاضر ہو گئے ہیں۔