قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لَا يَهْتَدُونَ
پھر (درباریوں سے) کہا :’’اس کے تخت کا حلیہ [٣٩] تبدیل کردو۔ ہم یہ دیکھیں گے کہ آیا وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا ان لوگوں سے ہے جو راہ راست پر نہیں آسکتے‘‘
1۔ قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا: سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا کہ اس کے تخت میں ایسی تبدیلی کر دو کہ اس کی پہچان نہ ہو سکے۔ 2۔ نَنْظُرْ اَتَهْتَدِيْ اَمْ تَكُوْنُ ....: تاکہ اس کی عقل و دانش اور فہم و فراست کا امتحان کریں کہ وہ یہ بات جان لیتی ہے کہ یہ تخت اسی کا ہے، یا اسے سمجھ نہیں پاتی، اور اتنا بڑا معجزہ دیکھ کر (ایمان باللہ کی) راہ پر آتی ہے، یا پھر بھی انھی لوگوں میں شامل رہتی ہے جو یہ راہ نہیں پاتے۔ ’’ اَتَهْتَدِيْ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِيْنَ لَا يَهْتَدُوْنَ ‘‘ میں دونوں مفہوم شامل ہیں۔