سورة آل عمران - آیت 27

تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تو رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ نیز بے جان سے جاندار کو اور جاندار سے بے جان کو نکالتا ہے اور جسے تو چاہے بے حساب رزق دیتا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

تُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ تُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ:اس سے موسموں کے اعتبار سے رات اور دن کے بڑھنے اور گھٹنے کی طرف اشارہ ہے، ایک ہی وقت کبھی رات کا حصہ بن جاتا ہے اور کبھی دن کا۔ اس طرح رات دن میں داخل ہو جاتی ہے اور دن رات میں۔ وَ تُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ....: مردہ سے زندہ، یعنی کافر سے مسلمان، جیسے آزر سے ابراہیم علیہ السلام ، نطفہ سے حیوان، انڈے سے پرندہ اور زندہ سے مردہ جیسے نوح علیہ السلام سے کنعان اور حیوان اور پرندے سے نطفہ اور انڈا۔ 3۔ طبرانی کی ایک روایت میں اس آیت کے اندر اسم اعظم ہونے کا ذکر ہے۔ ’’هداية المستنير‘‘ میں اس روایت کو ایک راوی محمد بن زکریا غلابی کی وجہ سے موضوع کہا گیا ہے اور ’’الضعیفہ (۲۷۷۲)‘‘ سے ’’ضَعِيْفٌ جِدًّا‘‘ کا حکم نقل کیا گیا ہے۔