إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
اللہ کے ہاں دین صرف اسلام [٢٢] ہے اور اہل کتاب نے علم (وحی) آجانے کے بعد جو اختلاف [٢٣] کیا تو اس کی وجہ محض ان کی باہمی ضد [٢٤] اور سرکشی تھی۔ جو شخص اللہ کی آیات سے انکار کرتا ہے تو اللہ کو اس کا حساب چکانے میں کچھ دیر نہیں لگتی
1۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے، یعنی اپنے آپ کو اللہ کے احکام کے تابع کر دینا، جو اس کے رسول مختلف اوقات میں لے کر آتے رہے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کے آخر میں خاتم الانبیاء کو مبعوث فرمایا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کے سوا اپنے تک پہنچنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا۔ اب اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے سوا کوئی اور دین لے کر اللہ کے پاس جائے گا تو وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا، فرمایا:﴿وَ مَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ﴾ [آل عمران:۸۵ ] ’’اور جو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے تو وہ اس سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا۔‘‘ اب جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا قائل نہیں اور نہ آپ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اپنا عمل اور عقیدہ ہی درست کرتا ہے تو اس کا دین اللہ کے ہاں معتبر نہیں، خواہ وہ توحید کا قائل اور دوسرے ایمانیات کا اقرار کرتا ہو۔ 2۔ وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ....: یعنی اللہ تعالیٰ نے جتنے انبیاء بھیجے ان سب کا دین یہی اسلام تھا۔ اہل کتاب نے یہ حقیقت جان لینے کے بعد کہ دین حق اسلام ہی ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول اور آخری نبی ہیں، محض باہمی بغض و عناد کی بنا پر اسلام سے انحراف کیا ہے۔ آج بھی ان کے لیے صحیح روش یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئیں اور دین اسلام کو اختیار کریں۔ 3۔ سَرِيْعُ الْحِسَابِ:یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جلد محاسبہ ہونے والا ہے اور آیاتِ الٰہی سے کفر کی سزا مل کر رہے گی۔