سورة آل عمران - آیت 17

الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، سچ بولنے والے، فرمانبردار، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور رات کے آخری حصہ میں استغفار کرنے [٢٠] والے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

1۔ ”اَلصّٰبِرِيْنَ“ نیکی کرنے پر، گناہ سے بچنے پر، مصیبتیں آنے پر صبر کرنے والے۔ صبر کی یہ تین قسمیں ہیں۔ ’’وَ الصّٰدِقِيْنَ ‘‘ نیت، قول اور فعل میں سچے، حکم ماننے والے، اپنا مال و جان، اپنی اولاد اور اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت خرچ کرنے والے اور یہ سب کچھ کرنے کے باوجود سحریوں (رات کی آخری گھڑیوں) میں اپنی عبادت پر مغرور ہونے کی بجائے اپنی کوتاہیوں کے لیے استغفار کرنے والے۔ 2۔ اس آیت سے خاص طور پر سحر (پچھلی رات) کے وقت استغفار کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ (دیکھیے ذاریات:۱۵ تا ۱۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر اترتا ہے، جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، فرماتا ہے:’’کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے تو میں اسے دوں ؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش مانگے تو میں اسے بخشوں؟‘‘ [بخاری، التہجد، باب الدعاء....: ۱۱۴۵، عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ]