سورة الشعراء - آیت 101
وَلَا صَدِيقٍ حَمِيمٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
نہ کوئی مخلص دوست ہے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ لَا صَدِيْقٍ حَمِيْمٍ : ’’ صَدِيْقٍ ‘‘ جو دوستی میں سچا ہو اور ’’ حَمِيْمٍ ‘‘ جسے دوست کی وجہ سے گرمی آتی ہو، یعنی دلی دوست۔ ’’ حَمِيْمٍ ‘‘ کا معنی رشتہ دار بھی ہے۔ یعنی کفار کا قیامت کے دن کوئی دلی دوست ہو گا نہ رشتے دار، سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے، جب کہ مومنوں کے دوست انبیاء، فرشتے اور تمام مومن ہوں گے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ اَلْاَخِلَّآءُ يَوْمَىِٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ ﴾ [ الزخرف : ۶۷ ] ’’سب دلی دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقی لوگ۔‘‘