سورة الشعراء - آیت 30
قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُّبِينٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
موسیٰ نے کہا : ’’خواہ میں تیرے پاس [٢٣] واضح چیز (نشانی) بھی لاؤں؟‘‘
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
قَالَ اَوَ لَوْ جِئْتُكَ بِشَيْءٍ مُّبِيْنٍ : جب فرعون لاجواب ہو گیا اور قید خانے کی دھمکی دینے لگا تو موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے عطا کیے ہوئے معجزے پیش کرنے کی پیش کش کی اور اس کے لیے نہایت نرم الفاظ اور نرم لہجہ اختیار فرمایا کہ ہو سکتا ہے وہ ان کے صدق کی واضح دلیل دیکھ کر ہی ایمان لے آئے۔ ’’ اَوَ لَوْ جِئْتُكَ ‘‘ میں واؤ سے پہلے ایک لفظ محذوف ہے : ’’أَتَفْعَلُ بِيْ ذٰلِكَ وَلَوْ جِئْتُكَ....‘‘ یعنی کیا اگر میں تمھارے سامنے بالکل واضح چیز پیش کر دوں، پھر بھی تم نہیں مانو گے اور میرے ساتھ یہی سلوک کرو گے۔