سورة الشعراء - آیت 25
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ أَلَا تَسْتَمِعُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
فرعون نے اپنے آس پاس والوں سے کہا : کچھ سن [١٨] رہے ہو؟ (جو یہ کہتا ہے)
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ: ظاہر ہے فرعون رب اعلیٰ ہونے کا لاکھ دعویٰ کرے، آسمان و زمین کے ایک ذرّے کا خالق و پروردگار نہیں تھا اور اپنی اوقات کو خوب جانتا تھا، جب وہ موسیٰ علیہ السلام کی بات کا جواب نہ دے سکا تو بات کو خلط ملط کرنے، اپنے درباریوں کو ابھارنے اور موسیٰ علیہ السلام اور ان کی دلیل کو بے وزن بنانے کے لیے کہنے لگا، کیا تم غور سے سنتے نہیں، یہ شخص کیسی عجیب بات کر رہا ہے؟ کیا ایسی بات کبھی تمھارے سننے میں آئی بھی ہے؟