سورة الشعراء - آیت 22
وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جو احسان تو مجھے جتلا رہا ہے (اس کی وجہ تو یہی تھی) کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام [١٥] بنا رکھا تھا۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ....: یہ اس کے پہلے طعن کا جواب ہے، یعنی آج تو مجھ پر یہ احسان کیسے جتلا سکتا ہے کہ تو نے اپنے گھر میں رکھ کر میری پرورش کی، حالانکہ اس کا سبب تیرا ظلم و ستم تھا۔ اگر تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا کر ان کے بیٹوں کو قتل کرنے کا سلسلہ شروع نہ کر رکھا ہوتا تو میں اپنے گھر میں پرورش پاتا، میری والدہ کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ مجھے صندوق میں بند کرکے دریا میں بہاتی اور اس طرح میں تیرے گھر پہنچ جاتا۔