وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا
اور جو اپنے پروردگار کا حضور سجدہ اور قیام میں راتیں [٨٢] گزارتے ہیں
وَ الَّذِيْنَ يَبِيْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ....: پچھلی آیت میں لوگوں کے ساتھ ان کے معاملے کا ذکر تھا، اس آیت میں اپنے رب کے ساتھ ان کے معاملے کا ذکر ہے۔ حسن بصری نے فرمایا : ’’پچھلی آیت میں ان کے دن کا ذکر ہے اور اس آیت میں ان کی رات کا۔‘‘ اس آیت سے قیام اللیل کی اہمیت ثابت ہوتی ہے۔ مزید دیکھیے آیت: ﴿تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ﴾ [السجدۃ : ۱۶ ] اور آیت: ﴿كَانُوْا قَلِيْلًا مِّنَ الَّيْلِ مَا يَهْجَعُوْنَ﴾ [الذاریات : ۱۷ ] امیر المومنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ((مَنْ صَلَّی الْعِشَاءَ فِيْ جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ وَ مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فِيْ جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّی اللَّيْلَ كُلَّهُ)) [مسلم، المساجد و مواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ العشاء والصبح في جماعۃ : ۶۵۶ ] ’’جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا اور جو صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے تو گویا اس نے ساری رات نماز پڑھی۔‘‘ اس حدیث سے عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے پر قیام اللیل کا اجر حاصل ہونا ثابت ہوتا ہے، اس کے باوجود کوئی شک نہیں کہ جو لوگ اس کے علاوہ بھی قیام اللیل کی پابندی کرتے ہیں ان کے درجے کو وہ لوگ نہیں پہنچ سکتے جو صرف فرائض پر اکتفا کرتے ہیں۔