الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَٰنِ ۚ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا
اس دن حقیقی بادشاہی [٣٦] رحمٰن کی ہوگی اور یہ دن کافروں کے لئے [٣٧] بڑا سخت دن ہوگا۔
اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِ الْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ....: یعنی دنیا کی وہ تمام عارضی اور مجازی حکومتیں ختم ہو جائیں گی، جن سے انسان دھوکے میں پڑا رہتا ہے اور ظاہراً، باطناً، صورتاً، یعنی ہر لحاظ سے اکیلے رحمان کی بادشاہت ہو گی اور صرف اسی کا حکم چلے گا اور وہ دن کافروں پر بہت سخت ہو گا۔ یہ بھی مومنوں پر اس کی رحمت کا تقاضا ہو گا، کیونکہ ان کے دشمنوں کو سزا دینے سے جو خوشی انھیں حاصل ہونی ہے وہ اور کسی طرح حاصل نہیں ہو سکتی؟ (بقاعی) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((يَطْوِي اللّٰهُ عَزَّ وَ جَلَّ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنٰی ثُمَّ يَقُوْلُ أَنَا الْمَلِكُ، أَيْنَ الْجَبَّارُوْنَ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُوْنَ؟ )) [مسلم، صفات المنافقین، باب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار:۲۷۸۸] ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمان کو لپیٹ دے گا، پھر انھیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر فرمائے گا، میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں جبار لوگ؟ کہاں ہیں متکبر لوگ؟‘‘ اور دیکھیے سورۂ زمر (۶۷) اور مومن (۱۶) کفار پر اس دن کے سخت ہونے اور مومنوں پر آسان ہونے کا مضمون دیکھیے سورۂ مدثر (۸ تا ۱۰) میں۔