يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر واقعی تم مومن ہو تو جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ....: اس آیت میں واضح حکم دیا گیا کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا جو سود لوگوں کے ذمے ہے چھوڑ دو۔ معلوم ہوا کہ سود اور ایمان دونوں جمع نہیں ہو سکتے۔ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تمام سود باطل قرار دے دیے جو قریش، ثقیف اور دوسرے عرب قبائل میں سے بعض تاجروں کے اپنے قرض داروں کے ذمے باقی تھے، حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا:’’اور جاہلیت کے سود ختم کر دیے گئے ہیں اور سب سے پہلا سود جسے میں ختم کرتا ہوں وہ ہمارے سودوں میں سے عباس بن عبد المطلب کا سود ہے، وہ پورے کا پورا چھوڑ دیا گیا ہے۔‘‘ [مسلم، الحج، باب حجۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم:۱۲۱۸، عن جابر رضی اللّٰہ عنہ ]