يُقَلِّبُ اللَّهُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ
اللہ ہی رات اور دن کا ادل بدل کرتا رہتا ہے۔ بلاشبہ اہل نظر کے لئے ان نشانیوں میں [٧٢] عبرت کا سامان ہے۔
يُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّيْلَ وَ النَّهَارَ....: یہ اس بات کی تیسری دلیل ہے کہ اس کائنات کا مالک و مختار اللہ وحدہ لا شریک لہ ہے اور اس کی ہدایت کی روشنی زمین و آسمان میں ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے، چنانچہ فرمایا، اللہ تعالیٰ رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے، نہ ہمیشہ دن رہتا ہے نہ رات۔ دیکھیے قصص (۷۱ تا ۷۳) پھر کبھی رات چھوٹی ہوتی ہے کبھی دن۔ دیکھیے لقمان (۲۹) واضح رہے کہ زمین پر زندہ رہنے کے جتنے اسباب موجود ہیں رات دن کے اسی الٹ پھیر کی بدولت ہیں، اگر ہمیشہ رات رہتی یا ہمیشہ دن رہتا تو کوئی چیز پیدا نہ ہو سکتی، یہ سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا بنایا ہوا نظام ہے۔ رات دن کو یا اس نظام کو برا بھلا کہنے والا درحقیقت اللہ تعالیٰ کو برا بھلا کہتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالٰي يُؤْذِيْنِي ابْنُ آدَمَ، يَقُوْلُ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ! فَلَا يَقُوْلَنَّ أَحَدُكُمْ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ! فَإِنِّيْ أَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَ نَهَارَهُ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا )) [ مسلم، الألفاظ من الأدب وغیرھا، باب النہي عن سب الدھر :3؍ 2246] ’’اللہ عز و جل فرماتا ہے، ابن آدم مجھے ایذا دیتا ہے، کہتا ہے، ہائے زمانے کی کم بختی! سو تم میں سے کوئی ہرگز یوں نہ کہے، ہائے زمانے کی کم بختی! اس لیے کہ میں ہی زمانہ ہوں، میں رات دن کو بدل بدل کر لاتا ہوں اور میں جب چاہوں گا دونوں کو سمیٹ لوں گا۔‘‘