سورة المؤمنون - آیت 80

وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور وہی ہے جو زندہ کرتا اور مارتا [٨١] ہے اور رات اور دن کا باری باری آتے رہنا اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ کیا تم کچھ بھی نہیں سمجھتے؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ هُوَ الَّذِيْ يُحْيٖ وَ يُمِيْتُ....: اکٹھا کرنے کے ذکر کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کے ساری کائنات کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کا ذکر فرمایا۔ خصوصاً ان کاموں کا ذکر فرمایا جو ایک دوسرے کی ضد ہیں، تاکہ مرنے کے بعد دوبارہ زندگی کی دلیل بن سکیں۔ چنانچہ فرمایا، اور وہی زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور رات اور دن کا بدلنا بھی اسی کے قبضے میں ہے۔ یہ توحید کی بھی دلیل ہے اور قیامت کی بھی کہ موت و حیات اور اندھیرے و اجالے کو یکے بعد دیگرے لانے والے کے لیے تمھیں موت کے بعد زندگی عطا کرنا اور تمھیں قیامت کو زندہ کرکے حساب کے لیے سامنے لا کھڑا کرنا کیا مشکل ہے؟ فرمایا : ﴿كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَ ﴾ [ الأعراف : ۲۹ ] ’’جس طرح اس نے تمھاری ابتدا کی، اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو گے۔‘‘ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : ہمزہ استفہام اصل میں فاء کے بعد ہے، مگر چونکہ اس کا مقام کلام کی ابتدا ہے، اس لیے اسے فاء سے پہلے لایا گیا ہے، یعنی تو کیا تم اتنی واضح بات بھی نہیں سمجھتے؟ یا یوں کہہ لیجیے، تو کیا تم کوئی بات بھی نہیں سمجھتے؟