سورة البقرة - آیت 269

يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا [٣٨٥] کرتا ہے اور جسے حکمت سے نواز دیا گیا تو اسے بہت بڑی خیر سے نواز دیا گیا۔ اور ان باتوں سے صرف عقلمند لوگ ہی سبق حاصل کرتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَّشَآءُ:یہاں ”الْحِكْمَةَ“ سے مراد دین کا صحیح فہم اور علم وفقہ میں صحیح بصیرت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رشک دو خوبیوں کے سوا کسی پر جائز نہیں، ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا، پھر اسے (راہ) حق میں خرچ کرنے کی مکمل قدرت ( توفیق) دی اور ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا فرمائی، تو وہ اس کے مطابق فیصلے کرتا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘ [بخاری، العلم، باب الاغتباط فی:۷۳، عن ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ ] اُولُوا الْاَلْبَابِ:”اَلْبَابٌ“ جمع ہے ”لُبٌّ“ کی، جس کے معنی صاف ستھری اور پاکیزہ عقل کے ہیں، ہر عقل کو ”لُبٌّ“ نہیں کہتے۔ (راغب) ”اُولُوا الْاَلْبَابِ“ کا ترجمہ جمع ہونے کی وجہ سے ’’جو عقلوں والے ہیں‘‘ کیا گیا ہے، جبکہ عام تراجم میں ’’عقل والے ‘‘ ترجمہ کیا گیا ہے۔