سورة المؤمنون - آیت 43

مَا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کوئی بھی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس وقت کے بعد ٹھہرسکی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّةٍ اَجَلَهَا ....: یعنی کسی امت کے لیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کی جو مدت مقرر کر دی ہے وہ دنیا میں نہ اس سے کم ٹھہرتی ہے نہ زیادہ۔ طبری نے فرمایا : ’’یہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کے مشرکوں کے لیے وعید ہے اور انھیں آگاہ کرنا ہے کہ ان کے کفر و شرک اور رسول کو جھٹلانے کے باوجود انھیں جو مہلت دی جا رہی ہے وہ اس لیے ہے کہ وہ اپنی مقرر کر دہ مدت کو پہنچ جائیں، پھر ان پر اس کی گرفت آئے گی، جیسا کہ پہلی امتوں کے ساتھ ہوا۔‘‘