سورة البقرة - آیت 251

فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اس تھوڑی سی جماعت نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دے دی اور داؤد [٣٥١] نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے داؤد کو بادشاہی [٣٥٢] اور حکمت عطا فرمائی اور جو کچھ چاہا اسے سکھلا دیا اور اگر اللہ اسی طرح لوگوں کے ایک (شرپسند) گروہ کو دوسرے (صالح) گروہ سے ہٹاتا نہ رہتا [٣٥٣] تو زمین میں فساد ہی مچا رہتا [٣٥٤]۔ لیکن اللہ تعالیٰ اقوام عالم پر بڑا فضل کرنے والا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ:چنانچہ ان تھوڑےسےمسلمانوں نےجالوت کے لشکروں کو اللہ کے حکم سے شکست دی اور داؤد علیہ السلام نے، جو اس وقت ایک سپاہی تھے، کفار کے بادشاہ جالوت کو قتل کر دیا، جس کے نتیجے میں طالوت کے بعد اللہ تعالیٰ نے انھیں سلطنت اور حکمت یعنی نبوت عطا فرمائی اور جو چاہا سکھایا، ان کو سکھائے گئے علوم میں سے قرآن مجید میں ان کے اسلحہ سازی کے علم، پرندوں کی بولی کے علم اور حکم یعنی قوتِ فیصلہ کا ذکر ہے۔ اس کے علاوہ ان کی خوش الحانی اور پرندوں اور پہاڑوں کے ان کے ساتھ تسبیح کرنے کا بھی ذکر ہے۔ 2۔ نادان لوگ کہتے ہیں کہ لڑائی کرنا نبیوں کا کام نہیں، اس قصہ سے معلوم ہوا کہ جہاد ہمیشہ سے رہا ہے اور اگر جہاد نہ ہو تو مفسد لوگ شہروں کو ویران کر ڈالیں۔ (موضح) وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ....: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی گروہ قوت و اقتدار کے نشے میں بدمست ہو کر انسانی حد سے آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کسی دوسرے گروہ کو اٹھا کر اس کی سرکوبی کروا دیتا ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین میں امن قائم نہ ہو سکتا۔ مزید دیکھیے سورۂ حج (۴۰)۔