سورة طه - آیت 81

كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِي ۖ وَمَن يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَىٰ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اور کہا کہ) ہم نے جو پاکیزہ چیزوں کا تمہیں رزق دیا ہے اس سے کھاؤ اور کھا کر سرکشی [٥٧] نہ کرو۔ ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب اترا وہ گر کر ہی رہا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَا تَطْغَوْا فِيْهِ : طغیانی کا معنی حد سے بڑھنا ہے۔ رزق میں حد سے تجاوز یہ ہے کہ دوسرے کا حق کھا جائے، ناشکری یا فضول خرچی کرنے لگے، نعمت پر اترانے لگے، رزق میں واجب حقوق ادا نہ کرے، اسے اللہ کی نافرمانی میں خرچ کرنے لگے، یا جس جگہ یا جس وقت اسے جوڑ کر رکھنے سے منع کیا گیا ہے وہاں جوڑنے کے پیچھے پڑ جائے۔ غرض حکم یہ دیا کہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کو اللہ کی حدود سے تجاوز اور نافرمانی کا ذریعہ مت بناؤ۔ فَقَدْ هَوٰى: ’’هَوٰي يَهْوِيْ‘‘ (ض) اونچی جگہ سے گرنا۔ چونکہ ایسا گرنا جس کے بعد اٹھنا نہ ہو، ہلاک ہونے کی صورت ہی میں ہوتا ہے، اس لیے یہاں ’’هَوٰى ‘‘ کا معنی ’’ہلاک ہو گیا‘‘ کرتے ہیں۔