سورة مريم - آیت 7

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اللہ تعالیٰ نے جواباً فرمایا :) زکریا! ہم تمہیں ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا۔ اس سے پیشتر اس نام کا کوئی دوسرا آدمی ہم نے پیدا [٩] نہیں کیا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يٰزَكَرِيَّا اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمٍ اسْمُهٗ يَحْيٰى....: یہ بشارت دوران نماز ہی فرشتوں کے ذریعے سے مل گئی تھی۔ دیکھیے سورۂ آل عمران (۳۹) اس میں یحییٰ علیہ السلام کی فضیلت دو پہلوؤں سے بیان کی گئی ہے، ایک یہ کہ ان کا نام اللہ تعالیٰ نے خود رکھا، دوسرے یہ کہ ان کا نام ایسا رکھا جو اس سے پہلے کسی کا نہیں تھا۔ عربی زبان میں ’’ يَحْيٰى ‘‘ کا معنی ’’زندہ رہے‘‘ ہے۔ 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ پیدائش سے پہلے بھی بچے کا نام رکھا جا سکتا ہے، ساتویں دن نام رکھنے کا حکم آخری حد ہے۔