سورة الكهف - آیت 107

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کی مہمانی فردوس کے [٨٧] باغات سے ہوگی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ....: کفار کے بعد ان کے مقابل اہل ایمان کی مہمانی کا ذکر فرمایا۔ فردوس کا معنی وہ باغ ہے جس میں تمام باغوں کے درخت، پھول اور پودے ہوں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰهَ فَسْئَلُوْهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَی الْجَنَّةِ، وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ )) ’’جب تم اللہ سے مانگو تو اس سے فردوس کا سوال کرو، کیونکہ وہ جنت کا سب سے افضل اور جنت کا سب سے اونچا مقام ہے اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔‘‘ [ بخاري، التوحید، باب: وکان عرشہ علی الماء : ۷۴۲۳ ]