سورة الكهف - آیت 101
الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاءٍ عَن ذِكْرِي وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
جن کی آنکھوں پر میرے ذکر سے (غفلت کا) پردہ پڑا ہوا تھا اور وہ [٨٣] کچھ سننے کو تیار ہی نہ تھے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
الَّذِيْنَ كَانَتْ اَعْيُنُهُمْ....: ’’غِطَآءٍ ‘‘ میں تنوین تعظیم کے لیے ہے، معنی ہے سخت گاڑھا پردہ، یعنی اپنی عقل کی آنکھ نہ تھی کہ قدرتیں دیکھ کر یقین لاتے اور ضد کی وجہ سے کسی کی بات سننے کے لیے تیار نہ تھے کہ سمجھانے سے سمجھ جاتے۔ مزید دیکھیے سورۂ ملک (۱۰)۔