سورة الكهف - آیت 49

وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور نامہ اعمال (ہر ایک کے سامنے) رکھ دیا جائے گا تو آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ وہ اعمال نامہ کے مندرجات سے ڈر رہے ہیں اور کہیں گے: ہائے ہماری بدبختی اس کتاب نے نہ تو کوئی چھوٹی بات چھوڑی ہے اور نہ بڑی، سب کچھ ہی ریکارڈ کرلیا ہے۔ اور جو کام وہ کرتے رہے سب اس میں موجود پائیں گے اور آپ کا پروردگار کسی پر (ذرہ بھر بھی) ظلم نہیں کرے گا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ : بقاعی رحمہ اللہ نے رسم عثمانی میں لامِ جارہ کو الگ لکھنے کا ایک نکتہ بیان کیا ہے کہ مجرم اتنے خوف زدہ ہوں گے کہ وہ بعض کلمات پر رک جایا کریں گے۔ علامہ قاسمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ بقاعی کے لطیف نکتوں میں سے ایک ہے۔ 2۔ لَا يُغَادِرُ صَغِيْرَةً ....: اس کی ہم معنی آیات کے لیے دیکھیے آل عمران (۳۰) اور زلزال (۷، ۸)۔ وَ لَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا: یعنی کسی کو بے قصور سزا نہیں دے گا اور نہ ایسا ہو گا کہ اس نے کوئی گناہ نہ کیا ہو اور اس کے نامۂ اعمال میں درج کر دیا جائے۔