سورة الإسراء - آیت 92

أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا آپ آسمان کو ٹکرے ٹکڑے کرکے ہم پر گرا دیں جیسے آپ کا دعویٰ ہے یا اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ ....: ’’ كِسَفًا ‘‘ ’’كِسْفَةٌ‘‘ کی جمع ہے، ٹکڑے۔ ’’ قَبِيْلًا ‘‘ بمعنی ’’ مُقَابِلاً ‘‘ ، جیسا کہ ’’عَشِيْرٌ‘‘ بمعنی ’’مُعَاشِرٌ‘‘ ہوتا ہے، یعنی آنکھوں کے سامنے۔ اس آیت میں ان کے دو مطالبے ذکر ہوئے۔ پہلے مطالبے میں ان بدنصیبوں کا اشارہ اس آیت کی طرف ہے جس میں ارشاد ہے : ﴿اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ ﴾ [ سبا : ۹ ] ’’اگر ہم چاہیں تو انھیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔‘‘ اس وعید سے خوف زدہ ہونے کے بجائے وہ جلد از جلد عذاب لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جیسا کہ سورۂ انفال (۳۲) میں مذکور ہے۔ دوسرے مطالبے یعنی اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے لانے کی تفصیل سورۂ فرقان (۲۱، ۲۲) میں دیکھیے۔