سورة البقرة - آیت 199

ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے [٢٧١] ہیں اور اللہ سے بخشش مانگتے رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

عرفات کا میدان حرم کی حدود سے باہر ہے، دوران حج میں تمام لوگ وہاں جاتے، مگر قریش مزدلفہ سے آگے نہ جاتے کہ ہم حرم کے رہنے والے ہیں، اس آیت میں حکم ہوا کہ سب لوگوں کے ساتھ عرفات جانا اور ان کے ساتھ وہاں سے واپس لوٹنا ضروری ہے۔ ( ابن کثیر)