إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوا وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ
بلاشبہ اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو اس سے ڈرتے ہیں اور جو اچھے کام کرتے [١٣١] ہیں
1۔ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا ....: یعنی دل تنگ وہ ہو جس کا کوئی ساتھی و مددگار نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ تو ہر متقی اور محسن کا ساتھی اور مددگار ہے اور آپ اللہ کے فضل سے تمام متقی اور محسن لوگوں کے سردار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ )) [ ترمذی، تفسیر القرآن، باب ومن سورۃ بني إسرائیل : ۳۱۴۸، و صححہ الألباني ] ’’میں قیامت کے دن تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور کوئی فخر نہیں۔‘‘ پھر آپ دل تنگ کیوں ہوں؟ احسان کی تفصیل کے دیکھیے سورۂ نحل کی آیت (۹۰)، احسان کا مقام تقویٰ سے اونچا ہے۔ 2۔ معیت(ساتھ) دو قسم کی ہے، ایک معیت عامہ، یہ ہر شخص بلکہ ہر مخلوق کو حاصل ہے اور اس کے بغیر کوئی چیز باقی نہیں رہ سکتی، فرمایا : ﴿ وَ هُوَ مَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ ﴾ [ الحدید : ۴ ] ’’اور وہ تمھارے ساتھ ہے تم جہاں بھی ہو۔‘‘ ایک معیت خاصہ ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ﴿ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا ﴾ [ التوبۃ : ۴۰ ] ’’غم نہ کر بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ اور جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : ﴿ كَلَّا اِنَّ مَعِيَ رَبِّيْ سَيَهْدِيْنِ ﴾ [ الشعراء : ۶۲ ] ’’ہر گز نہیں، بے شک میرے ساتھ میرا رب ہے، وہ مجھے ضرور راستہ بتائے گا۔‘‘ یہ خاص معیت ہے، یعنی ہمارا مددگار ہے۔ اس آیت میں معیت خاصہ مراد ہے۔