وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور موسیٰ نے تم سے کہا : اگر تم اور جو بھی روئے زمین پر موجود ہیں سب کے سب کفر کرو گے تو بھی اللہ (تم سب سے) بے نیاز [١٠] ہے کیونکہ وہ خود اپنی ذات میں محمود ہے
وَ قَالَ مُوْسٰى اِنْ تَكْفُرُوْا.....: یعنی اگر تم اور زمین و آسمان کے تمام لوگ ناشکری کرو تو اس ناشکری کا نقصان خود تمھی کو پہنچے گا، اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگڑے گا، اسے نہ تمھارے شکر کی ضرورت ہے اور نہ تمھاری ناشکری کی پروا۔ اس کی ذات ہر تعریف کی حامل ہے، چاہے کوئی اس کی تعریف کرے یا نہ کرے۔ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ حدیث قدسی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( يَا عِبَادِيْ! لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَ آخِرَكُمْ، وَ إِنْسَكُمْ وَ جِنَّكُمْ، كَانُوْا عَلٰی أَتْقٰی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ، مَا زَادَ ذٰلِكَ فِيْ مُلْكِيْ شَيْئًا، يَا عِبَادِيْ ! لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَ آخِرَكُمْ، وَ إِنْسَكُمْ وَ جِنَّكُمْ، كَانُوْا عَلٰی أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ، مَا نَقَصَ ذٰلِكَ مِنْ مُلْكِيْ شَيْئًا، يَا عِبَادِيْ! لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَ آخِرَكُمْ، وَ إِنْسَكُمْ وَ جِنَّكُمْ، قَامُوْا فِيْ صَعِيْدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُوْنِيْ، فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ، مَا نَقَصَ ذٰلِكَ مِمَّا عِنْدِيْ إِلاَّ كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ)) [ مسلم، البر والصلۃ، باب تحریم الظلم : ۲۵۷۷ ] ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے، تمھارے پچھلے اور تمھارے انسان اور تمھارے جن تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والے آدمی کے دل والے ہو جائیں تو یہ چیز میری سلطنت میں کسی شے کا اضافہ نہیں کرے گی اور اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے اور تمھارے پچھلے، تمھارے انسان اور تمھارے جن تم میں سب سے زیادہ فاجر شخص کے دل والے ہو جائیں تو یہ چیز میری سلطنت میں کسی شے کی کمی نہیں کرے گی اور اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے، تمھارے پچھلے اور تمھارے انسان اور تمھارے جن ایک میدان میں کھڑے ہو جائیں، پھر مجھ سے مانگیں اور میں ہر شخص کو جو اس نے مانگا ہے دے دوں تو یہ چیز اس میں سے جو میرے پاس ہے کچھ کمی نہیں کرے گی، مگر جتنا سوئی جب وہ سمندرمیں داخل کی جائے۔‘‘