سورة ابراھیم - آیت 3

الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند [٢] کرتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں (اپنی خواہشوں کے مطابق) ٹیڑھ پیدا [٣] کرنا چاہتے ہیں۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

الَّذِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا عَلَى الْاٰخِرَةِ : ’’ يَسْتَحِبُّوْنَ ‘‘ سین اور تاء کے اضافے سے معنی میں اضافہ ہو گیا، یعنی اللہ تعالیٰ کو تو آخرت کے مقابلے میں دنیا کو محبوب رکھنا ہی پسند نہیں جبکہ یہ کفار آخرت کے مقابلے میں دنیا کو بہت زیادہ محبوب رکھتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ دنیا کی چیزوں سے محبت اس وقت بربادی کا باعث ہے جب وہ اللہ کی محبت کے مقابلے میں غالب ہو، ورنہ دنیا سے فائدہ مومن کے لیے بھی جائز ہے، بلکہ اللہ کی محبت کے تحت اور اس کے احکام کے تحت اپنے بیوی بچوں، دوستوں اور مال وغیرہ سے محبت فطری چیز ہے اور ان کے حقوق کی ادائیگی سے اجر ملتا ہے۔ اس کے برعکس رہبانیت اس فطرت سے جنگ ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ وَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ....: یعنی اللہ کی راہ جو بالکل سیدھی اور بے عیب ہے، کافر اس میں عیب نکالنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسے ٹیڑھی بتاتے ہیں، تاکہ لوگوں کو اس کے اختیار کرنے سے باز رکھ سکیں۔ (ابن کثیر)