سورة البقرة - آیت 9

يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ اللہ سے (بھی) دھوکہ بازی کر رہے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جو ایمان لائے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر (اس بات کو) سمجھ [١٣] نہیں رہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يُخٰدِعُوْنَ“ باب مفاعلہ سے ہے جس میں مشارکت پائی جاتی ہے، اس لیے ترجمہ ’’ دھوکا بازی ‘‘ کیا گیا ہے، یعنی وہ دل میں کفر چھپاتے اور ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکا دینے میں کامیاب ہیں ، حالانکہ دھوکا ان کے ساتھ ہو رہا ہے کہ دنیا میں انھیں مسلمان قرار دیاگیا اور انھیں مسلمانوں والے حقوق اور فوائد حاصل رہے، مگر آخرت میں وہ آگ کے سب سے نچلے حصے میں ہوں گے، فرمایا : ﴿ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ ﴾ [ النساء : ۱۴۲ ] ’’بے شک منافق لوگ اللہ سے دھوکا بازی کر رہے ہیں ، حالانکہ وہ انھیں دھوکا دینے والا ہے۔‘‘ اور انھیں اس (خود فریبی) کا شعور بھی نہیں ۔