قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ
وہ بولے'': بادشاہ کا (پانی پینے کا) پیالہ ہمیں نہیں مل رہا۔ جو شخص وہ لا کردے اسے ایک بار شتر انعام ملے گا [٦٩] اور میں اس کا ضامن ہوں''
1۔ صُوَاعَ الْمَلِكِ : غلہ ماپنے کے آلے کو ’’صاع‘‘ یا ’’صواع‘‘ کہتے ہیں، اسی کو آیت (۷۰) میں ’’ السِّقَايَةَ ‘‘ (پینے کا برتن) کہا گیا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ غلے کی نایابی کی وجہ سے اس کی قدر وقیمت کا احساس دلانے کے لیے شاہی پیالہ گندم کے پیمانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ اکثر مفسرین نے اسے چاندی کا لکھا ہے، بعض کہتے ہیں کہ سونے کا تھا، جس پر جواہر لگے تھے، لیکن صحیح اتنی بات ہی ہے کہ وہ کوئی قیمتی پیمانہ تھا۔ 2۔ وَ لِمَنْ جَآءَ بِهٖ حِمْلُ بَعِيْرٍ : یعنی جو شخص تفتیش سے پہلے خود بخود وہ پیمانہ لے آئے اسے ایک اونٹ غلہ انعام ملے گا۔