وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ
پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی بھی انھیں واپس کردی گئی ہے۔ (وہ بہت خوش ہوئے اور) کہنے لگے : ابا جان! ہمیں (اور) کیا چاہئے، ہماری تو پونجی بھی ہمیں [٦٢] واپس کردی گئی ہے۔ اب ہم (جلد ہی) اپنے گھر والوں کے لئے رسد لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک [٦٣] بار شتر زیادہ غلہ لائیں گے۔ اور یہ (اب کی بار) غلہ لانا تو بالکل آسان ہے
1۔ وَ لَمَّا فَتَحُوْا مَتَاعَهُمْ.....: جب انھوں نے اپنا سامان کھولا اور دیکھا کہ جو کچھ وہ بطور قیمت لے کر گئے تھے پورا ہی انھیں واپس دے دیا گیا ہے، تو انھیں اپنے چھوٹے بھائی کو ساتھ بھیجنے کے لیے مزید اصرار کرنے اور اطمینان دلانے کا موقع مل گیا۔ چنانچہ انھوں نے کہا، ابا جان! ہمیں اور کیا چاہیے، ہمارا مال ہمیں واپس مل گیا، اب قیمت موجود ہے، چھوٹا بھائی ساتھ جائے تو ہم سارے اہل خانہ کے لیے غلہ لے آئیں گے، ایک اونٹ زائد بھی مل جائے گا، ورنہ گیارہ کہاں ایک بھی نہیں ملے گا، ایسی صورت میں ہم بھائی کو کیوں نقصان پہنچائیں گے۔ 2۔ ذٰلِكَ كَيْلٌ يَّسِيْرٌ: اس کے دو معنی کرتے ہیں، ایک تو یہ کہ یہ دس اونٹ غلہ جو ہم لائے ہیں کب تک چلے گا، یہ تو بہت تھوڑا ہے، اس لیے ہمیں ہر صورت دوبارہ جانا پڑے گا اور دوسرا معنی یہ ہے کہ اس طرح ہمارے لیے ایک اونٹ بھر غلہ مزید لانا بالکل آسان ہو گا۔