وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ
(ایک دن) بادشاہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا : میں نے خواب دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور اناج کی سات [٤٣] بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی ہیں (اے اہل دربار)! اگر تم خواب کی تعبیر بتلاسکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ
1۔ وَ قَالَ الْمَلِكُ اِنِّيْ اَرٰى.....: مصر کے بادشاہ کا یہ خواب اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں یوسف علیہ السلام کی قید سے عزت و تکریم کے ساتھ رہائی کا سبب تھا، اس خواب نے شاہِ مصر کو نہایت خوف زدہ اور پریشان کر دیا، چنانچہ اس نے اپنے علم تعبیر کے تمام ماہروں اور سب سرداروں کو جمع کرکے خواب سنایا اور تعبیر کی فرمائش کی۔ 2۔ يٰاَيُّهَا الْمَلَاُ اَفْتُوْنِيْ فِيْ رُءْيَايَ ....: اس سے معلوم ہوا کہ خواب کی تعبیر بھی فتویٰ کا حکم رکھتی ہے، جس طرح فتویٰ علم کے بغیر جائز نہیں، خواب کی تعبیر کا بھی اگر فی الواقع علم ہو تو بتانی چاہیے، ورنہ علم کے بغیر تعبیر کرنے والے اس حدیث کے مصداق ہوں گے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ اللّٰهَ لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَرِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلٰكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّی إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمَا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوْسًا جُهَّالاً، فَسُئِلُوْا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوْا وَ أَضَلُّوْا)) [ بخاری، العلم، باب کیف یقبض العلم : ۱۰۰ ] ’’اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح قبض نہیں کرے گا کہ اسے علماء کے سینے سے نکال لے، بلکہ علم کو علماء کے فوت کر لینے کے ساتھ قبض کرے گا، یہاں تک کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں چھوڑے گا تو لوگ جاہل سردار بنا لیں گے، پھر ان سے سوال کیے جائیں گے تو وہ علم کے بغیر فتویٰ دیں گے، سو خود گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو گمراہ کریں گے۔‘‘ اس حدیث سے تک بندی اور اٹکل پچو سے تعبیر بتانے والے اپنا انجام سوچ لیں۔ 3۔ معلوم ہوتا ہے کہ بادشاہ کو اپنے درباریوں سے امید نہ تھی کہ وہ اس خواب کی تعبیر کر سکیں گے، اسی لیے کہا : ’’اگر تم خواب کی تعبیر کیا کرتے ہو۔‘‘