سورة ھود - آیت 50

وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور عاد کی طرف ہم [٥٦] نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے کہا : ''اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ تم نے تو محض [٥٧] جھوٹ گھڑ رکھے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا قَالَ يٰقَوْمِ ....: ’’هُوْدًا ‘‘ عطف بیان ہے’’اَخَاهُمْ ‘‘ سے۔ تشریح کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۶۵) اے مشرکو! اے کافرو! کے بجائے ’’يٰقَوْمِ ‘‘ (اے میری قوم !)سے مخاطب کرنے سے ان کے ساتھ اپنا تعلق اور خیر خواہی ظاہر کرنا مقصود ہے۔ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ : ’’مُفْتَرُوْنَ ‘‘ ’’ فَرَي‘‘ سے باب افتعال (اِفْتِرَاءٌ ) کا اسم فاعل جمع مذکر کا صیغہ ہے۔ افترا یعنی جان بوجھ کر ایسا جھوٹ بولنا جس کے متعلق بولنے والے کو بھی معلوم ہو کہ یہ صاف جھوٹ ہے، یعنی اللہ کے سوا عبادت کے لائق کوئی ہے ہی نہیں، تمھارا کسی غیر کو معبود بنانا محض افترا ہے۔