سورة ھود - آیت 47

قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نوح نے کہا : ''پروردگار! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں تجھ سے ایسا سوال کروں جس کا مجھے علم نہ ہوا اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم [٥٢] نہ فرمایا تو میں تباہ ہوجاؤں گا۔''

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ رَبِّ اِنِّيْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْـَٔلَكَ مَا لَيْسَ لِيْ بِهٖ عِلْمٌ ....: نوح علیہ السلام شاید پدری محبت کی وجہ سے یہ سمجھ بیٹھے کہ بیٹا چاہے کافر ہو، گھر والوں میں شامل ہے اور اس کے لیے دعا کی جا سکتی ہے، لیکن جوں ہی اللہ تعالیٰ نے انھیں تنبیہ کی کہ ایک کافر بیٹے کو نسبی قرابت کی بنا پر اپنا اہل سمجھنا صحیح نہیں ہے تو وہ فوراً متنبہ ہوئے اور اللہ کے حضور اپنی غلطی پر معافی مانگی۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’نوح علیہ السلام نے توبہ کی، لیکن یہ نہ کہا کہ پھر ایسا نہ کروں گا کہ اس میں دعویٰ نکلتا ہے، بندے کو کیا مقدور ہے! اسی کی پناہ مانگے کہ مجھ سے پھریہ نہ ہو۔‘‘ (موضح)