سورة ھود - آیت 8

وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان سے عذاب کو مؤخر کردیں تو کہنے لگتے ہیں کہ کس چیز نے اسے (عذاب کو) روک رکھا ہے۔ دیکھو جس دن وہ عذاب آگیا تو پھر وہاں سے ٹلے گا نہیں اور وہی چیز انھیں گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَىِٕنْ اَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِلٰۤى اُمَّةٍ مَّعْدُوْدَةٍ ....: ’’اُمَّةٍ ‘‘ کے بہت سے معانی ہیں، مثلاً جماعت، امام، طریقہ، مدت اور راستہ وغیرہ، یہاں مدت مراد ہے اور ’’مَعْدُوْدَةٍ ‘‘ کا معنی تھوڑی سی ہے، کیونکہ زیادہ چیز کی گنتی نہیں ہوا کرتی اور جو چیز گنی جا سکے وہ آخر ختم ہو جاتی ہے۔ دنیا کے عذاب بدر، احد، خندق، فتح مکہ، قتل، قید، غلامی اور پھر مرنے کے بعد جہنم کے عذاب آنے میں گنتی ہی کے دن ہیں، مگر آ جانے کے بعد پھر وہ عذاب ہٹایا نہیں جا سکے گا اور وہی عذاب جسے وہ مذاق کیا کرتے تھے انھیں چاروں طرف سے گھیر لے گا۔