سورة یونس - آیت 60

وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں ان کا قیامت کے دن کے متعلق کیا [٧٥] خیال ہے؟ اللہ تو سب لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا ظَنُّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ: یعنی ان سے کیا سلوک کیا جائے گا؟(فتح الرحمن) کیا ان کا گمان یہ ہے کہ ان کے بلا دلیل اپنے پاس سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دے کر اللہ پر بہتان باندھنے پر ان کی کوئی پکڑ نہ ہو گی اور انھیں یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ ....: ’’فَضْلٍ ‘‘ کی تنوین تعظیم کے لیے ہے، یعنی اللہ تعالیٰ تو لوگوں پر بہت بڑے فضل والا ہے کہ پیدا کرکے عقل اور ہر نعمت بخشی، پھر انھیں مہلت دی، نافرمانیوں کے باوجود ان کے رزق میں کمی نہ کی، مگر وہ اس کی نرمی اور استدراج (مہلت دینے) کو دیکھ کر گناہوں پر اور دلیر ہو جاتے ہیں اور اس کے دیے ہوئے رزق میں سے جسے چاہتے ہیں حلال اور جسے چاہتے ہیں حرام قرار دے لیتے ہیں۔ اس قسم کی ناشکر گزاری میں مشرکین بھی مبتلا تھے اور اہل کتاب بھی کہ انھوں نے اپنی طرف سے بہت سی چیزوں کو دین بنا رکھا تھا۔ (ابن کثیر)