سورة التوبہ - آیت 110

لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَّا أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ عمارت (مسجد ضرار) جو ان لوگوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی، الا یہ کہ ان کے دل ہی پارہ پارہ [١٢٣] ہوجائیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِيْ بَنَوْا رِيْبَةً....: ’’ رِيْبَةً ‘‘ بے چینی، جیسا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصِّدْقُ طُمَانِيْنَةٌ وَالْكِذْبُ رِيْبَةٌ )) [ أحمد :1؍200، ح : ۱۷۲۸۔ ترمذی : ۲۵۱۸، و صححہ الألبانی ] ’’سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ بے چینی کا باعث ہے۔‘‘ یعنی یہ مسجد ضرار گرائے جانے کے بعد اس کے بنانے والوں کے دلوں کو بے چین رکھے گی کہ ہمارا نفاق و کفر ظاہر ہو گیا، اب کوئی مسلمان ہمیں دل سے اپنا سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہو گا، ان کی یہ حالت موت تک ایسے ہی رہے گی۔ ﴿ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ ﴾ کا یہی معنی ہے، نہ ان کا دل نفاق سے پاک ہو گا نہ انھیں اطمینان نصیب ہو گا۔