بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
بات دراصل یہ ہے کہ جو شخص بھی اپنے آپ کو اللہ کا فرمانبردار [١٣٠] بنا دے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا اجر اس کے پروردگار کے ہاں اسے ضرور ملے گا اور ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
یعنی جنت میں جانے کے لیے کسی گروہ کا فرد ہونا کافی نہیں ، بلکہ اس کے لیے دو شرطیں ہیں ، ایک یہ کہ اپنا چہرہ اللہ کے تابع کر دے، چہرہ تابع ہو گیا تو پورا جسم تابع ہو گیا، پھر جو عمل کرے اسی کے لیے کرے، کسی دوسرے کا اس میں دخل نہ ہو۔ دوسری یہ کہ وہ عمل حسن (یعنی نیک) ہو، اس کی طرف اشارہ ”وَ هُوَ مُحْسِنٌ“ کے ساتھ ہے۔ نیک عمل وہی ہے جو قرآن وسنت کے مطابق ہو۔ پہلی شرط نہ ہو گی تو منافقت اور ریا کاری ہے، دوسری نہ ہو گی تو بدعت اور گمراہی ہے۔