وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب کافروں نے کہا تھا : اے اللہ! اگر یہی (دین) حق ہے جو تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دے یا ہمیں کسی درد ناک عذاب سے دوچار [٣٣] کردے
وَ اِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ....: یہ آیت اس بات کی مثال ہے کہ انسان جب مخالفت اور شدید دشمنی پر اتر آئے تو وہ یہ بھی نہیں سوچتا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں یا کر رہا ہوں اس میں خود میرا کس قدر نقصان ہے۔ اب مکہ کے جاہل کافروں کو دیکھیے، اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرنے کے بجائے کہ یا اللہ! اگر یہ دین حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہمیں اس کے قبول کرنے کی توفیق دے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمنی میں کہہ رہے ہیں کہ یا اللہ! اگر یہ دین واقعی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر عذاب الیم لے آ۔ اپنے خیال میں انھوں نے یہ بڑی دانش مندی کی بات کی ہو گی، مگر یہ قیامت تک کے لیے ان کی بے عقلی اور جہالت کی دلیل اور ان کے لیے عار کا باعث بن گئی۔ قرآن میں ان کے بار بار عذاب لے آنے کے مطالبے کا کئی مقامات پر ذکر ہے۔ دیکھیے سورۂ عنکبوت (۵۳)، سورۂ ص (۱۶) اور معارج ( ۱ تا ۳) صحیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ مطالبہ ابوجہل نے کیا تھا۔ [ بخاری، التفسیر، باب : ﴿ و إذ قالوا اللہم إن کان ھذا....﴾ : ۴۶۴۸ ] چونکہ باقی سب نے اسے پسند کیا تھا، اس لیے اسے سب کی طرف منسوب کر دیا گیا۔ التفسیر الوسیط میں سید طنطاوی رحمہ اللہ نے ایک واقعہ لکھا ہے جس کی سند ذکر نہیں کی (واللہ اعلم) مگر واقعہ دلچسپ اور سبق آموز ہے، اگر سنداً ثابت نہ بھی ہو تو بھی بات درست ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے قوم سبا (اصحاب یمن) کے ایک آدمی سے کہا : ’’تیری قوم کس قدر جاہل تھی کہ جنھوں نے ایک عورت کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔‘‘ اس نے جواب میں کہا : ’’میری قوم سے آپ کی قوم زیادہ جاہل تھی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت حق کے جواب میں یہ کہا : ﴿اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ﴾ ’’اے اللہ! اگر صرف یہی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا، یا ہم پر کوئی اور دردناک عذاب لے آ) مگر یہ نہ کہا کہ یا اللہ! اگر یہی حق ہے تو ہمیں اس کے لیے ہدایت عطا فرما۔‘‘